No.1 Pak Site
Friday, April 10, 2020
دنیا کے 18 ممالک جو اب تک کورونا سے محفوظ ہیں
دنیا کے 18 ممالک جو اب تک کورونا سے محفوظ ہیں
دبئی(ویب ڈیسک) اگرچہ کورونا وائرس نے دنیا بھر کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے لیکن دنیا کے ایک درجن سے زائد ممالک ایسے بھی ہیں جہاں کورونا نے پنجے نہیں گاڑے ہیں۔اس وقت دنیا بھر میں کورونا وائرس سے متاثر ہونے والے مریضوں کی تعداد 10 لاکھ سے زائد ہوچکی ہے اور اموات میں تیزی سے اضافہ ہوتے ہوتے 53000 کا ہندسہ عبور ہوچکا ہے۔ان ممالک میں یکن، ترکمانستان، شمالی کوریا، جنوبی سوڈان، کوموروس، لیسوتھو، مارشل جزائر، مائیکرونیشیا، نورو، پالاو، ساموا، ساوٹومے اور پرنسائپ، سولومن جزائر، ٹونگا، ٹووالو اور ویناٹو وغیرہ شامل ہیں۔دوعرب ممالک بھی شامل کورونا سے پاک ممالک میں خود کوموروس بھی شامل ہے جو باضابطہ طور پر عرب لیگ کا رکن بھی ہے۔ دوسرا ملک جنگ سے متاثرہ یمن بھی ہے جہاں اب تک کورونا کا کوئی کیس سامنے نہیں آسکا ہے۔ واضح رہے کہ عرب ممالک میں یمن سب سے غریب ممالک میں سے ایک ہے۔دوسری جانب شمالی کوریا میں کورونا کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا ہے لیکن بعض تجزیہ نگاروں نے دعویٰ کیا ہے کہ شاید یہ غلط بیانی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ افریقی ممالک میں لیسوتھو، جنوبی سوڈان، ساوٹومے اور پرنسائپ بھی کووڈ 19 سے پاک ہیں کیونکہ یہ ممالک دنیا سے کٹے رہتے ہیں۔ جبکہ جنوبی سوڈان میں شدید لڑائی کی وجہ سے بھی اعدادوشمار نہ ہونے کے برابر ہیں۔دوسری جانب کیریباٹی، مارشل جزائر، مائیکرونیشیا، نورو، پالاو سولومن جزائر، ٹوالو، ٹونگا، اور وینوٹو تک رسائی بھی مشکل ہے۔
کورونا وائرس: کیا کورونا وائرس کی وبا کے دوران سیکس کرنا محفوظ ہے؟
کورونا وائرس: کیا کورونا وائرس کی وبا کے دوران سیکس
کرنا محفوظ ہے؟
کرنا محفوظ ہے؟
کیا سیکس کرنے سے مجھے کورونا وائرس ہو سکتا ہے؟ شاید یہ سوال آپ کے ذہن میں بھی آیا ہو لیکن آپ اس بارے میں کسی سے بات کرنے میں شرمندگی محسوس کرتے ہوں۔
حقائق کو فرضی باتوں سے الگ کرتے ہوئے، ہم نے اس سے وابستہ چند سوال ماہرین صحت کے سامنے رکھے ہیں۔
متعلقہ
کورونا وائرس: بخار، کھانسی اور سانس میں دشواری، اس بیماری کی علامات کیا ہیں اور اس سے کیسے محفوظ رہا جائے؟
شعبہ ایمرجنسی میں کام کرنے والے ڈاکٹر ایلکس جارج ریئلٹی شو ’لو آئی لینڈ‘ میں شرکت بھی کر چکے ہیں۔ ایلکس فاکس سیکس کے موضوع پر کام کرنے والی صحافی اور بی بی سی ریڈیو ون پر ایک پروگرام کی سابق میزبان اور پوڈ کاسٹ ’دا ماڈرن مین‘ کی شریک میزبان ہیں۔
کیا کورونا وائرس کی وبا کے دوران جنسی تعلق قائم کرنا محفوظ ہے؟
ڈاکٹر ایلکس جارج: اگر آپ ایک رشتے میں ہیں۔۔۔ تو اس انسان کے ساتھ رہنا اور اسی ماحول کا حصہ ہونے سے آپ کی صورتحال کو تبدیل نہیں ہونا چاہیے۔ تاہم اگر آپ میں سے کسی ایک میں کورونا وائرس کی علامات ظاہر ہو رہی ہیں تو پھر آپ کو سماجی فاصلہ رکھنا چاہیے اور الگ ہو جانا چاہیے حتیٰ کہ اپنے گھر کے اندر بھی۔ ایک مثالی دنیا میں ہر کسی کو دو میٹر کے فاصلے پر رہنا چاہیے حتیٰ کہ اپنے گھر میں بھی، لیکن ہمیں احساس ہے کہ یہ حقیقت پسندانہ نہیں ہے۔
ایلکس فاکس: یہ سمجھنا بھی واقعی اہم ہے کہ آپ یہ نہ سوچ لیں کہ اگر آپ کورونا وائرس کی ہلکی علامات کا سامنا کر رہے ہیں تو آپ کے ساتھی کے لیے بھی ایسا ہی ہوگا۔ اگر آپ کسی قسم کی کوئی علامات ظاہر کر رہے ہیں تو اپنے ساتھی سے دور رہنے کی کوشش کریں۔
کیا کسی نئے شخص سے جنسی تعلق قائم کیا جا سکتا ہے؟
ڈاکٹر ایلکس: میں یقینی طور پر اس وقت نئے سیکس پارٹنر بنانے کا مشورہ نہیں دوں گا کیونکہ اس سے وائرس پھیلنے کا خدشہ ہے۔
ایلکس فاکس: یہ بھی مت بھولیے کہ کچھ لوگ وائرس کے کیرئیر ہیں یا جن میں وائرس موجود ہے، ان میں اس کی کوئی علامات موجود نہیں ہوں گی۔ تو اگر آپ بالکل ٹھیک بھی ہیں تب بھی آپ یہ انفیکشن کسی اور میں منتقل کر سکتے ہیں اور وہ شخص کسی اور فرد سے رابطے میں آنے یا چومنے سے یہ وائرس منتقل کر سکتا ہے۔
میں نے کسی ایسے شخص کو چوما ہے جن سے میری ملاقات حال ہی میں ہوئی ہے، اور ان میں علامات ظاہر ہونا شروع ہو گئی ہیں، تو مجھے کیا کرنا چاہیے؟
ڈاکٹر ایلکس: اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ نے کسی کے ساتھ بوس و کنار کیا یا آپ ایسے شخص سے رابطے میں آئے ہیں جن میں بعد میں کورونا وائرس کی علامات ظاہر ہونے لگیں ہیں تو خود کو الگ تھلگ کر لیں۔
اپنی علامات پر نظر رکھیں۔ اگر علامات بڑھ رہی ہیں تو زیادہ محتاط ہو جائیں۔ آن لائن معلومات حاصل کرنے کے لیے محکمہ صحت کی ویب سائٹ پر جائیں۔ اپنے علاقے کی متعلقہ ہیلپ لائن پر رابطہ کریں۔
پاکستان کورونا کا علاج دریافت کرنیوالے ممالک کی فہرست میں شامل
ویب ڈیسک) پاکستان کو کورونا وائرس کاعلاج دریافت کرنیوالے ممالک کی فہرست میں شامل کر لیا گیا، ایوب میڈیکل کمپلیکس کی 20 رکنی ٹیم مریضوں پر تجربات
کرنے کیلئے اہل قرار۔
امریکی قومی ادارہ صحت کی لائبریری برائے ادویات نے پاکستان کو فہرست میں شامل کیا۔ ایوب میڈیکل کمپلیکس کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر عمر فاروق نے ٹی وی کو بتایا کہ پاکستانی ماہرین کی قابلیت کے اعتراف میں دوا کا تجربہ کرنے کی اجازت دی گئی۔
ڈاکٹر عمرفاروق نے کہا پچیس، پچیس مریضوں کے تین گروپ بنائے جائیں گے، ایک گروپ کو 2 ادویات ارتھرومائسین اور کلورو کوائن دی جائیں گی۔ دوسرے گروپ کے مریضوں پر ایک دوا کلورو کوئن کا تجربہ کیا جائے گا۔ تیسرے گروپ میں شامل پچیس مریضوں کیلئے روایتی طریقہ علاج اختیار کیا جائے گا۔
مریضوں کا چناؤ ان کی صحت،عمر اور مرض کی شدت کی بنیاد پر ہوگا، عارضہ قلب یا دوسرے بڑے مرض میں مبتلا شخص پر تجربہ نہیں ہوگا۔ تینوں گروپ سے حاصل کردہ نتائج امریکی ادارہ برائے قومی صحت کو بھجوائے جائیں گے۔
کرنے کیلئے اہل قرار۔
![]() |
پاکستان کورونا کا علاج دریافت کرنیوالے ممالک کی فہرست میں شامل |
امریکی قومی ادارہ صحت کی لائبریری برائے ادویات نے پاکستان کو فہرست میں شامل کیا۔ ایوب میڈیکل کمپلیکس کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر عمر فاروق نے ٹی وی کو بتایا کہ پاکستانی ماہرین کی قابلیت کے اعتراف میں دوا کا تجربہ کرنے کی اجازت دی گئی۔
ڈاکٹر عمرفاروق نے کہا پچیس، پچیس مریضوں کے تین گروپ بنائے جائیں گے، ایک گروپ کو 2 ادویات ارتھرومائسین اور کلورو کوائن دی جائیں گی۔ دوسرے گروپ کے مریضوں پر ایک دوا کلورو کوئن کا تجربہ کیا جائے گا۔ تیسرے گروپ میں شامل پچیس مریضوں کیلئے روایتی طریقہ علاج اختیار کیا جائے گا۔
مریضوں کا چناؤ ان کی صحت،عمر اور مرض کی شدت کی بنیاد پر ہوگا، عارضہ قلب یا دوسرے بڑے مرض میں مبتلا شخص پر تجربہ نہیں ہوگا۔ تینوں گروپ سے حاصل کردہ نتائج امریکی ادارہ برائے قومی صحت کو بھجوائے جائیں گے۔
Thursday, April 9, 2020
احساس پروگرام کے تحت رقوم کی ادائیگیوں کا آغاز
کورونا وائرس کے باعث لاک ڈاؤن کی وجہ سے پاکستان میں غریب طبقہ شدید متاثر ہو رہا ہے۔ حکومت نے مستحق افراد کی مدد کے لیے بارہ ملین بیس لاکھ سے زائد خاندانوں کو بارہ ہزار روپے فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔
'احساس ایمرجنسی کیش' پروگرام کی سربراہ ثانیہ نشتر نے ٹوئٹر پر ایک پیغام میں کہا کہ حکومت پاکستان نے ڈیٹا کے ذریعے ایک مربوط نظام بنایا ہے تاکہ مستحق افراد کو یہ پیسے دیے جا سکیں۔ مستحق افراد اپنا شناختی کارڈر نمبر 8171 پر ایس ایم ایس کے ذریعے بھیج سکتے ہیں۔ ثانیہ نشتر نے آج ٹوئٹر پر ملک بھرکے مختلف ادائیگی مراکز کی تصاویر بھی شیئر کیں اور بتایا کہ کورونا وائرس کی وبا کو مدنظر رکھتے ہوئے اس بات کا خیال رکھا گیا ہے کہ کسی بھی مرکز میں لوگ ایک دوسرے کے قریب نہ آئیں۔کورونا وائرس کی وبا کے باعث ملک لاک ڈاؤن میں ہے اور کاروبار، بازاروں اور دفاتر کی بندش کے باعث مزدور اور دیہاڑی پر کام کرنے والے افراد کے بے روزگار ہونے کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔ کچھ اقتصادی ماہرین کی جانب سے بارہ ہزار کی مالی معانت کو ناکافی قرار دیا گیا تھا تاہم حکومت کے مطابق اسے پہلے ہی اقتصادی چیلنجز کا سامنا ہے اور ایسے حالات میں احساس ایمرجنسی کیش پروگرام کے لیے 150 ارب روپے کا بجٹ مختص کیا گیا تاکہ ضرورت مند طبقے کو کچھ ریلیف فراہم کی جاسکے۔ اس پروگرام سے متعلق اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے سماجی کارکن سلمان صوفی کا کہنا تھا،''یہ ایک عارضی اقدام ہے اور یہ عارضی طور پر لوگوں کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے اچھا ہے لیکن حکومت کو پائیدار حل نکالنا ہوگا، جیسا کہ نئے طرح کے ٹیکس متعارف کرا کر یا چھوٹے اور درمیانے درجے کی کمپنیوں کی مالی معاونت کرکے تاکہ وہ کاروبار لوگوں کو نوکریوں سے نکالے‘‘۔پہلے ہی پاکستان میں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام پر عمل درآمد ہو رہا ہے اور لوگوں کے اثاثوں کی بنیاد پر فیصلہ کیا جاتا تھا کہ کون سا خاندان مالی معاونت کا مستحق ہے اور کون نہیں ہے۔ مستحق خاندانوں کو ہر ماہ تین ہزار روپے دیے جاتے ہیں۔اب کورونا وائرس کی وبا کے باعث حکومت اس رقم کے علاوہ بارہ ہزار روپے فی خاندان فراہم کرے گی۔ کیا یہ پروگرام کچھ حد تک ریلیف فراہم کر پائے گا ؟ اس حوالے سے اقتصادی امور کے ماہر عبدالقیوم سلہری نے ڈی ڈبلیو کو بتایا،''ابھی یہ کہنا بہت مشکل ہے کہ یہ پروگرام فائدہ مند ہو گا یا نہیں۔ یہ کہا جا رہا ہے کہ بہت سے لوگوں کو اس پروگرام کے بارے میں معلوم ہی نہیں ہے، کچھ لوگوں کے پاس موبائل فون کی سہولت میسر نہیں اور یہ خدشہ بھی ہے کہ اس پروگرام کو سیاسی رنگ دیا جائے گا۔‘‘پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈیویلپمنٹ اکنامکس کی جانب سے کہا گیا ہے کہ پاکستان میں اپنے علاقوں کو چھوڑ کر دوسرے شہروں میں روزگار کے لیے کام کرنے والے قریب 45 فیصد مزدور یا نوکری پیشہ افراد غیر رجسٹرڈ ہیں جس کا مطلب ہے کہ تیس لاکھ سے زائد افراد کی نوکریاں یا ذرائع آمدن ختم ہو سکتا ہے۔ توقع ہے کہ ان میں سے کچھ خاندان احساس پروگرام کے ذریعے مستفید ہوں گے۔پاکستان میں اب تک قریب 4400 افراد میں کورونا وائرس کی تشخیص ہو چکی ہے۔ 64 افراد اس وائرس سے ہلاک ہوئے ہیں۔ سب سے زیادہ کیسز پنجاب میں ہیں جہاں مریضوں کی تعداد دو ہزار سے زیادہ ہو گئی ہے۔ کئی تجزیہ کار یہ کہہ چکے ہیں کہ ملک میں ٹیسٹ کرنے کی صلاحیت کی کمی کے باعث بہت کم ٹیسٹ کیے جا رہے ہیں اور یہ عین ممکن ہے کہ درحقیقت ملک میں مریضوں کی اصل تعداد رجسٹرڈ کیسز سے کہیں زیادہ ہو
![]() |
احساس پروگرام کے تحت رقوم کی ادائیگیوں کا آغاز |
'احساس ایمرجنسی کیش' پروگرام کی سربراہ ثانیہ نشتر نے ٹوئٹر پر ایک پیغام میں کہا کہ حکومت پاکستان نے ڈیٹا کے ذریعے ایک مربوط نظام بنایا ہے تاکہ مستحق افراد کو یہ پیسے دیے جا سکیں۔ مستحق افراد اپنا شناختی کارڈر نمبر 8171 پر ایس ایم ایس کے ذریعے بھیج سکتے ہیں۔ ثانیہ نشتر نے آج ٹوئٹر پر ملک بھرکے مختلف ادائیگی مراکز کی تصاویر بھی شیئر کیں اور بتایا کہ کورونا وائرس کی وبا کو مدنظر رکھتے ہوئے اس بات کا خیال رکھا گیا ہے کہ کسی بھی مرکز میں لوگ ایک دوسرے کے قریب نہ آئیں۔کورونا وائرس کی وبا کے باعث ملک لاک ڈاؤن میں ہے اور کاروبار، بازاروں اور دفاتر کی بندش کے باعث مزدور اور دیہاڑی پر کام کرنے والے افراد کے بے روزگار ہونے کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔ کچھ اقتصادی ماہرین کی جانب سے بارہ ہزار کی مالی معانت کو ناکافی قرار دیا گیا تھا تاہم حکومت کے مطابق اسے پہلے ہی اقتصادی چیلنجز کا سامنا ہے اور ایسے حالات میں احساس ایمرجنسی کیش پروگرام کے لیے 150 ارب روپے کا بجٹ مختص کیا گیا تاکہ ضرورت مند طبقے کو کچھ ریلیف فراہم کی جاسکے۔ اس پروگرام سے متعلق اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے سماجی کارکن سلمان صوفی کا کہنا تھا،''یہ ایک عارضی اقدام ہے اور یہ عارضی طور پر لوگوں کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے اچھا ہے لیکن حکومت کو پائیدار حل نکالنا ہوگا، جیسا کہ نئے طرح کے ٹیکس متعارف کرا کر یا چھوٹے اور درمیانے درجے کی کمپنیوں کی مالی معاونت کرکے تاکہ وہ کاروبار لوگوں کو نوکریوں سے نکالے‘‘۔پہلے ہی پاکستان میں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام پر عمل درآمد ہو رہا ہے اور لوگوں کے اثاثوں کی بنیاد پر فیصلہ کیا جاتا تھا کہ کون سا خاندان مالی معاونت کا مستحق ہے اور کون نہیں ہے۔ مستحق خاندانوں کو ہر ماہ تین ہزار روپے دیے جاتے ہیں۔اب کورونا وائرس کی وبا کے باعث حکومت اس رقم کے علاوہ بارہ ہزار روپے فی خاندان فراہم کرے گی۔ کیا یہ پروگرام کچھ حد تک ریلیف فراہم کر پائے گا ؟ اس حوالے سے اقتصادی امور کے ماہر عبدالقیوم سلہری نے ڈی ڈبلیو کو بتایا،''ابھی یہ کہنا بہت مشکل ہے کہ یہ پروگرام فائدہ مند ہو گا یا نہیں۔ یہ کہا جا رہا ہے کہ بہت سے لوگوں کو اس پروگرام کے بارے میں معلوم ہی نہیں ہے، کچھ لوگوں کے پاس موبائل فون کی سہولت میسر نہیں اور یہ خدشہ بھی ہے کہ اس پروگرام کو سیاسی رنگ دیا جائے گا۔‘‘پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈیویلپمنٹ اکنامکس کی جانب سے کہا گیا ہے کہ پاکستان میں اپنے علاقوں کو چھوڑ کر دوسرے شہروں میں روزگار کے لیے کام کرنے والے قریب 45 فیصد مزدور یا نوکری پیشہ افراد غیر رجسٹرڈ ہیں جس کا مطلب ہے کہ تیس لاکھ سے زائد افراد کی نوکریاں یا ذرائع آمدن ختم ہو سکتا ہے۔ توقع ہے کہ ان میں سے کچھ خاندان احساس پروگرام کے ذریعے مستفید ہوں گے۔پاکستان میں اب تک قریب 4400 افراد میں کورونا وائرس کی تشخیص ہو چکی ہے۔ 64 افراد اس وائرس سے ہلاک ہوئے ہیں۔ سب سے زیادہ کیسز پنجاب میں ہیں جہاں مریضوں کی تعداد دو ہزار سے زیادہ ہو گئی ہے۔ کئی تجزیہ کار یہ کہہ چکے ہیں کہ ملک میں ٹیسٹ کرنے کی صلاحیت کی کمی کے باعث بہت کم ٹیسٹ کیے جا رہے ہیں اور یہ عین ممکن ہے کہ درحقیقت ملک میں مریضوں کی اصل تعداد رجسٹرڈ کیسز سے کہیں زیادہ ہو
Subscribe to:
Posts (Atom)